Maseel Novel by Noor Rajpoot(Sulphite 2)Download PDF

Maseel novel by Noor Rajpoot is now available to download in PDF format This is the Second season of Sulphite. Sulphite is the story of a couple who look like normal people but have extraordinary abilities to think. They both fight with each other and hate each other but in the end, their inner love wins and they get married. Maseel is the story of their children who are also sulphites in their nature.

This is a different story based on romance love passion and religion. This inspires readers when Noor Rajpoot writes about questions arising from youngsters’ minds about Allah and his existence. She pointed out major problems of our society, how Islam is imposed on kids ignoring their questions, and how religious scholars impose their decisions and don’t tell that Allah is mercifully not only give punishment on doing wrong.

About Author

Noor Rajpoot is one of the famous Facebook writers who became famous by writing excellent novels based on different topics except romance. She is famous for writing unique and trustworthy.

Her Writings

Sulphite

Maseel

Gunha Zadi

Adam Hun ma

Hinaway

Mary Rehnma

The Wolverine

The Medium

To read All novels written by Noor Rajpoot Click Here

Some Fantestic Glimshe from Her Novel Maseel

”تم لوگوں نے اس نئے اسٹوڈنٹ کو دیکھا۔۔۔ کیا نام ہے اس کا۔۔؟؟ ہاں عبدل۔۔ وہ لمبے بالوں والا۔۔۔ سنا ہے کل اس نے اپن کلاس کے لڑکے کا دانت توڑ دیا تھا۔۔۔ بڑا اٹیٹیوڈ ہے اس میں۔۔“

وہ ہائی اسکول میں نیا نیا داخل ہوا تھا۔۔ وہ ہائی اسکول کے پہلے سال میں تھا۔۔ پہلے ہی ہفتے میں وہ اپنی غصیلی طبیعت اور مار دھاڑ کی وجہ سے مشہور ہوگیا تھا۔۔ فائنل ایئر کے اسٹوڈنٹس اس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

وہ سب کلاس روم میں بیٹھے تھے۔۔۔ جبکہ ان کی نظریں ونڈو سے نظر آٹے گراؤنڈ پر جمی تھیں جہاں عبدل اپنی کلاس کے ساتھ فٹ بال کی پریکٹس کر رہا تھا۔۔ ان سے کچھ فاصلے پر بیٹھا لڑکا عبدل کے ذکر پر چونک گیا۔

”ایسی بات ہے کیا؟؟“ ایک اچھے خاصے نوجوان لڑکے نے سیدھا ہوتے کہا۔۔ اس کی نظریں عبدل پر تھیں۔۔ وہ کافی پھرتیلا تھا۔۔۔۔ کھیلتے وقت اس کا چہرہ پسینے سے شرابور تھا۔۔۔اور دھوپ کی تمازت میں اس کی رنگت سرخ پڑ چکی تھی۔

”سنا ہے اسے پچھلے سکول سے نکال دیا گیا تھا۔۔اور اس نے یہاں آتے ہی اپنی دھاک بٹھادی۔۔“

”چلو چل کر دیکھ لیتے ہیں بچے کو۔۔۔“ یہ غالباً ان کا لیڈر تھا۔۔ جو خباثت سے آنکھ دباتا انہیں اشارہ کرتا کلاس روم سے باہر نکل گیا۔

کچھ فاصلے پر بیٹھے لڑکے نے افسوس سے سر ہلایا۔۔۔ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کس آفت کو بلانے جا رہے تھے۔

جیسے ہی بریک ہوئی عبدل بھاگتا ہوا ویٹنگ ایریا کی جانب بڑھا۔

”گڈ شاٹ عبدل۔۔۔“ اس کا کوچ اس سے خوش تھا۔۔ اس نے سیٹی بجا کر عبدل کو داد دی۔ وہ بھاگتا ہوا جیسے ہی ویٹنگ ایریا تک پہنچا تو اسے بیگ نہیں دکھائی دیا۔

”اسے ڈھونڈ رہے ہو؟؟“ فائنل ایئر کے کچھ اسٹوڈنٹس اس کا بیگ تھامے کھڑے تھے۔ اس کی تیوری چڑھی۔

”سنا ہے بڑا گرم خون ہے تمہارا۔۔۔ ذرا ہم بھی تو دیکھیں۔۔۔“

ان کے لیڈر نے کہتے ہوئے بیگ کی زپ کھول کر الٹا کردیا۔۔۔ اس کا سامان نکل کر نیچے فرش پر گر گیا۔۔ عبدل نے جبڑے بھینچ کر انہیں دیکھا۔۔ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی اسکول میں اسے ایسے لڑکے ضرور مل جاتے تھے جو اپنی ٹیوننگ کروائے بنا باز نہیں آتے تھے۔

”میرا بیگ واپس کرو۔۔“ اس نے لہجے کو حد درجہ نارمل رکھنے کی کوشش کی۔

”ارے دیکھو تو ماماز بوائے لنچ لایا ہے۔۔“

ایک نے اس کا لنچ باکس اٹھایا۔

”اسے مت کھولنا۔۔۔اسے واپس رکھ دو۔۔۔“ وہ ان سے عمر، قد اور کلاس تینوں میں چھوٹا تھا لیکن اس کا انداز بالکل بھی ڈرا سہما نہیں تھا۔

”یہ تو ہم کھائیں گے۔۔۔ اور تمہارے سامنے کھائیں گے۔۔۔پھر تم سے بات کریں گے۔۔“ وہ اب اس کے لنچ باکس کو ہوا میں اچھال رہے تھے۔

”میں آخری بار کہہ رہا ہوں میرا باکس مجھے واپس کردو۔۔۔“ اس نے جیسے وارننگ دی۔

”نہیں تو۔۔۔؟؟ کیا کرلو گے۔۔۔؟؟“ ان میں سے لڑکا اس کی جانب بڑھا۔۔ باقی اس کے باکس سے کھیل رہے تھے۔

”سنا ہے تم نے اپنے کلاس فیلو کا دانت توڑ دیا ہے۔۔۔“ لڑکے نے قریب آکر اسے دھکا دیا۔۔ جبکہ عبدل کی نظریں ابھی بھی باس پر جمی تھیں۔

”ارے دیکھیں تو ماما نے کیا بنا کر دیا ہے۔۔“

باکس اب لیڈر کے ہاتھ میں تھا۔ جیسے ہی اس نے باکس کھولا وہ سب حیران رہ گئے۔۔۔باکس کے اندر سفید رنگ کا سفوف تھا۔۔۔چھوٹے چھوٹے پیکٹ تھے۔۔۔وہ چار لوگ تھے۔۔۔ایک عبدل کے پاس کھڑا تھا جبکہ باقی تین ہونق بنے اس ڈبے کو دیکھ رہے تھے۔۔۔ جس میں ڈرگز تھیں۔۔۔

کلک کی آواز پر وہ تینوں چونکے۔۔۔عبدل کے ہاتھ میں فون تھا۔۔وہ ان کی تصویر بنا چکا تھا۔۔

”تم اسکول میں ڈرگز لے کر گھوم رہے ہو۔۔۔؟؟“ باکس ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر گرگیا۔۔ کیونکہ وہ پکچر بنا چکا تھا۔

”میں نہیں تم لوگ۔۔۔ دیکھو۔۔۔“ اس نے مسکرا کر تصویر دکھائی۔

”یو بلڈی۔۔۔“ ان کا لیڈر اسے مارنے کو آگے بڑھا۔۔۔

”یہ غلطی مت کرنا ورنہ یہ تصویر پرنسپل کے آفس پہنچ جائے گی۔۔۔“ اس کا انداز سراسر آگ لگانے والا تھا۔

اس کی بات سن کر چوتھا لڑکا جو اس کے پاس کھڑا تھا اس نے آگے بڑھ کر عبدل کو مارنا چاہا۔

لیکن اپنے لیڈر کے اشارہ کرنے پر رک گیا۔

”آئندہ تم لوگ میرے راستے میں آئے تو اچھا نہیں ہوگا۔۔۔“ وہ اب جھک کر اپنا سامان بیگ میں ڈال رہا تھا۔

”میرے پاس اس تصویر کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔۔“ اس نے پراسرار لہجے میں کہا۔

”تمہیں تو دیکھ لیں گے ہم۔۔۔“ وہ اسے وارن کرتے تیزی سے وہاں سے نکلے۔

یہ ایک اپرکلاس اسکول تھا جس کی سیکیورٹی بہت ہائی تھی۔اس کے رولز کافی سخت تھے۔۔۔

”ایڈیٹس۔۔۔“ وہ اب باکس کو اپنے بیگ میں ڈال رہا تھا۔۔۔ یقیناً کسی سے بیٹ لگا کر وہ یہ ڈرگز لیے گھوم رہا تھا۔

”تو تم وہ واحد اسٹوڈنٹ ہو جو اپنے لنچ باکس میں ڈرگز لیے گھومتا ہے۔۔۔؟؟“ آواز پر وہ پلٹا نہیں۔۔۔ جانتا تھا اس کے عین پیچھے حاد کھڑا تھا۔ جو اس وقت یہ دیکھ کر حیران رہ گیا تھا۔

”تمہیں کوئی مسئلہ؟؟“ وہ ایک جھٹکے سے اٹھا اور اس کی جانب مڑا۔ وہ دونوں جڑواں تھے لیکن حاد اس سے تین سال سینئر تھا۔

”میں تمہاری کمپلین کروں گا۔۔۔ یہ غلط ہے۔۔۔“ حاد نے اسے دھمکانا چاہا۔

”ہاہ۔۔۔ اور جیسے میں ڈر جاؤں گا۔۔۔“ عبدل نے قہقہہ لگایا۔

”برو۔۔۔اپنے کام سے کام رکھو۔۔“ وہ اسے کندھا مارتا آگے بڑھ گیا۔ اور حاد اسے جاتے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔

ہاں وہ واحد لڑکا تھا جو لنچ باکس میں ڈرگز لے کر گھوم رہا تھا۔

maseel novel by noor rajpoot

Download Maseel Novel by Noor Rajpoot

Also, read other novels by Noor Rajpoot

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *